سورۃ الرحمٰن، جو قرآن کا 55واں باب ہے، الٰہی رحمت اور شکر گزاری پر گہرا غور و فکر ہے۔ یہ سورہ اللہ کی ایک خوبصورت صفت—الرحمٰن (نہایت مہربان)—کے نام پر رکھی گئی ہے۔ یہ مکی سورہ اپنی دلکش روانی اور لازوال پیغام کے ذریعے قارئین کو مسحور کر دیتی ہے۔ یہ سورہ انسانوں اور جنوں دونوں سے خطاب کرتی ہے۔
Ar Rahmaan
ٱلرَّحْمَـٰنُ ١
(خدا جو) نہایت مہربان
‘Allamal Quran
عَلَّمَ ٱلْقُرْءَانَ ٢
اسی نے قرآن کی تعلیم فرمائی
Khalaqal insaan
خَلَقَ ٱلْإِنسَـٰنَ ٣
اسی نے انسان کو پیدا کیا
‘Allamahul bayaan
عَلَّمَهُ ٱلْبَيَانَ ٤
اسی نے اس کو بولنا سکھایا
Ashshamsu walqamaru bihusbaan
ٱلشَّمْسُ وَٱلْقَمَرُ بِحُسْبَانٍۢ ٥
سورج اور چاند ایک حساب مقرر سے چل رہے ہیں
Wannajmu washshajaru yasjudan
وَٱلنَّجْمُ وَٱلشَّجَرُ يَسْجُدَانِ ٦
اور بوٹیاں اور درخت سجدہ کر رہے ہیں
Wassamaaa’a rafa’ahaa wa wada’al Meezan
وَٱلسَّمَآءَ رَفَعَهَا وَوَضَعَ ٱلْمِيزَانَ ٧
اور اسی نے آسمان کو بلند کیا اور ترازو قائم کی
Allaa tatghaw fil meezaan
أَلَّا تَطْغَوْا۟ فِى ٱلْمِيزَانِ ٨
کہ ترازو (سے تولنے) میں حد سے تجاوز نہ کرو
Wa aqeemul wazna bilqisti wa laa tukhsirul meezaan
وَأَقِيمُوا۟ ٱلْوَزْنَ بِٱلْقِسْطِ وَلَا تُخْسِرُوا۟ ٱلْمِيزَانَ ٩
اور انصاف کے ساتھ ٹھیک تولو۔ اور تول کم مت کرو
Wal arda wada’ahaa lilanaam
وَٱلْأَرْضَ وَضَعَهَا لِلْأَنَامِ ١٠
اور اسی نے خلقت کے لئے زمین بچھائی
Feehaa faakihatunw wan nakhlu zaatul akmaam
فِيهَا فَـٰكِهَةٌۭ وَٱلنَّخْلُ ذَاتُ ٱلْأَكْمَامِ ١١
اس میں میوے اور کھجور کے درخت ہیں جن کے خوشوں پر غلاف ہوتے ہیں
Walhabbu zul ‘asfi war Raihaan
وَٱلْحَبُّ ذُو ٱلْعَصْفِ وَٱلرَّيْحَانُ ١٢
اور اناج جس کے ساتھ بھس ہوتا ہے اور خوشبودار پھول
Fabi ayyi aalaaa’i Rabbikumaa tukazzibaan
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ١٣
تو (اے گروہ جن وانس) تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
Khalaqal insaana min salsaalin kalfakhkhaar
خَلَقَ ٱلْإِنسَـٰنَ مِن صَلْصَـٰلٍۢ كَٱلْفَخَّارِ ١٤
اسی نے انسان کو ٹھیکرے کی طرح کھنکھناتی مٹی سے بنایا
Wa khalaqal jaaan mim maarijim min naar
وَخَلَقَ ٱلْجَآنَّ مِن مَّارِجٍۢ مِّن نَّارٍۢ ١٥
اور جنات کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا
Fabi ayyi aalaaa’i Rabbikumaa tukazzibaan
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ١٦
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
Rabbul mashriqayni wa Rabbul maghribayn
رَبُّ ٱلْمَشْرِقَيْنِ وَرَبُّ ٱلْمَغْرِبَيْنِ ١٧
وہی دونوں مشرقوں اور دونوں مغربوں کا مالک (ہے)
Fabi ayyi aalaaa’i Rabbikumaa tukazzibaan
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ١٨
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
Marajal bahrayni yalta qiyaan
مَرَجَ ٱلْبَحْرَيْنِ يَلْتَقِيَانِ ١٩
اسی نے دو دریا رواں کئے جو آپس میں ملتے ہیں
Bainahumaa barzakhul laa yabghiyaan
بَيْنَهُمَا بَرْزَخٌۭ لَّا يَبْغِيَانِ ٢٠
دونوں میں ایک آڑ ہے کہ (اس سے) تجاوز نہیں کرسکتے
Fabi ayyi aalaaa’i Rabbikumaa tukazzibaan
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ٢١
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
Yakhruju minhumal lu ‘lu u wal marjaan
يَخْرُجُ مِنْهُمَا ٱللُّؤْلُؤُ وَٱلْمَرْجَانُ ٢٢
دونوں دریاؤں سے موتی اور مونگے نکلتے ہیں
Fabi ayyi aalaaa’i Rabbikumaa tukazzibaan
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ٢٣
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
Wa lahul jawaaril mun sha’aatu fil bahri kal a’laam
وَلَهُ ٱلْجَوَارِ ٱلْمُنشَـَٔاتُ فِى ٱلْبَحْرِ كَٱلْأَعْلَـٰمِ ٢٤
اور جہاز بھی اسی کے ہیں جو دریا میں پہاڑوں کی طرح اونچے کھڑے ہوتے ہیں
Fabi ayyi aalaaa’i Rabbikumaa tukazzibaan
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ٢٥
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
Kullu man ‘alaihaa faan
كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍۢ ٢٦
جو (مخلوق) زمین پر ہے سب کو فنا ہونا ہے
Wa yabqaa wajhu rabbika zul jalaali wal ikraam
وَيَبْقَىٰ وَجْهُ رَبِّكَ ذُو ٱلْجَلَـٰلِ وَٱلْإِكْرَامِ ٢٧
اور تمہارے پروردگار ہی کی ذات (بابرکات) جو صاحب جلال وعظمت ہے باقی رہے گی
Fabi ayyi aalaaa’i Rabbikumaa tukazzibaan
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ٢٨
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
Yas’aluhoo man fissamaawaati walard; kulla yawmin huwa fee shaan
يَسْـَٔلُهُۥ مَن فِى ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۚ كُلَّ يَوْمٍ هُوَ فِى شَأْنٍۢ ٢٩
آسمان اور زمین میں جتنے لوگ ہیں سب اسی سے مانگتے ہیں۔ وہ ہر روز کام میں مصروف رہتا ہے
Fabi ayyi aalaaa’i Rabbikumaa tukazzibaan
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ٣٠
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
Sanafrughu lakum ayyuhas saqalaan
سَنَفْرُغُ لَكُمْ أَيُّهَ ٱلثَّقَلَانِ ٣١
اے دونوں جماعتو! ہم عنقریب تمہاری طرف متوجہ ہوتے ہیں
Fabi ayyi aalaaa’i Rabbikumaa tukazzibaan
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ٣٢
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
Yaa ma’sharal jinni wal insi inis tata’tum an tanfuzoo min aqtaaris samaawaati wal ardi fanfuzoo; laa tanfuzoona illaa bisultaan
يَـٰمَعْشَرَ ٱلْجِنِّ وَٱلْإِنسِ إِنِ ٱسْتَطَعْتُمْ أَن تَنفُذُوا۟ مِنْ أَقْطَارِ ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ فَٱنفُذُوا۟ ۚ لَا تَنفُذُونَ إِلَّا بِسُلْطَـٰنٍۢ ٣٣
اے گروہِ جن وانس اگر تمہیں قدرت ہو کہ آسمان اور زمین کے کناروں سے نکل جاؤ تو نکل جاؤ۔ اور زور کے سوا تم نکل سکنے ہی کے نہیں
Fabi ayyi aalaaa’i Rabbikumaa tukazzibaan
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ٣٤
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
Yursalu ‘alaikumaa shuwaazum min naarinw-wa nuhaasun falaa tantasiraan
يُرْسَلُ عَلَيْكُمَا شُوَاظٌۭ مِّن نَّارٍۢ وَنُحَاسٌۭ فَلَا تَنتَصِرَانِ ٣٥
تم پر آگ کے شعلے اور دھواں چھوڑ دیا جائے گا تو پھر تم مقابلہ نہ کرسکو گے
Fabi ayyi aalaaa’i Rabbikumaa tukazzibaan
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ٣٦
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
Fa-izan shaqqatis samaaa’u fakaanat wardatan kaddihaan
فَإِذَا ٱنشَقَّتِ ٱلسَّمَآءُ فَكَانَتْ وَرْدَةًۭ كَٱلدِّهَانِ ٣٧
پھر جب آسمان پھٹ کر تیل کی تلچھٹ کی طرح گلابی ہوجائے گا (تو) وہ کیسا ہولناک دن ہوگا
Fabi ayyi aalaaa’i Rabbikumaa tukazzibaan
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ٣٨
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
Fa-yawma’izil laa yus’alu ‘an zambiheee insunw wa laa jaann
فَيَوْمَئِذٍۢ لَّا يُسْـَٔلُ عَن ذَنۢبِهِۦٓ إِنسٌۭ وَلَا جَآنٌّۭ ٣٩
اس روز نہ تو کسی انسان سے اس کے گناہوں کے بارے میں پرسش کی جائے گی اور نہ کسی جن سے
Fabi ayyi aalaaa’i Rabbikumaa tukazzibaan
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ٤٠
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
Yu’raful mujrimoona biseemaahum fa’yu’khazu binna waasi wal aqdaam
يُعْرَفُ ٱلْمُجْرِمُونَ بِسِيمَـٰهُمْ فَيُؤْخَذُ بِٱلنَّوَٰصِى وَٱلْأَقْدَامِ ٤١
گنہگار اپنے چہرے ہی سے پہچان لئے جائیں گے تو پیشانی کے بالوں اور پاؤں سے پکڑ لئے جائیں گے
Fabi ayyi aalaaa’i Rabbikumaa tukazzibaan
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ٤٢
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
Haazihee jahannamul latee yukazzibu bihal mujrimoon
هَـٰذِهِۦ جَهَنَّمُ ٱلَّتِى يُكَذِّبُ بِهَا ٱلْمُجْرِمُونَ ٤٣
یہی وہ جہنم ہے جسے گنہگار لوگ جھٹلاتے تھے
Yatoofoona bainahaa wa baina hameemim aan
يَطُوفُونَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ حَمِيمٍ ءَانٍۢ ٤٤
وہ دوزخ اور کھولتے ہوئے گرم پانی کے درمیان گھومتے پھریں گے
Fabi ayyi aalaaa’i Rabbikumaa tukazzibaan
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ٤٥
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
Wa liman khaafa maqaama rabbihee jannataan
وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِۦ جَنَّتَانِ ٤٦
اور جو شخص اپنے پروردگار کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرا اس کے لئے دو باغ ہیں
Fabi ayyi aalaaa’i Rabbikumaa tukazzibaan
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ٤٧
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
Zawaataaa afnaan
ذَوَاتَآ أَفْنَانٍۢ ٤٨
ان دونوں میں بہت سی شاخیں (یعنی قسم قسم کے میووں کے درخت ہیں)
Fabi ayyi aalaaa’i Rabbikumaa tukazzibaan
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ٤٩
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
Feehimaa ‘aynaani tajriyaan
فِيهِمَا عَيْنَانِ تَجْرِيَانِ ٥٠
ان میں دو چشمے بہہ رہے ہیں
Fabi ayyi aalaaa’i Rabbikumaa tukazzibaan
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ٥١
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
Feehimaa min kulli faakihatin zawjaan
فِيهِمَا مِن كُلِّ فَـٰكِهَةٍۢ زَوْجَانِ ٥٢
ان میں سب میوے دو دو قسم کے ہیں
Fabi ayyi aalaaa’i Rabbikumaa tukazzibaan
فِبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ٥٣
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
Muttaki’eena ‘alaa furushim bataaa’inuhaa min istabraq; wajanal jannataini daan
مُتَّكِـِٔينَ عَلَىٰ فُرُشٍۭ بَطَآئِنُهَا مِنْ إِسْتَبْرَقٍۢ ۚ وَجَنَى ٱلْجَنَّتَيْنِ دَانٍۢ ٥٤
(اہل جنت) ایسے بچھونوں پر جن کے استرا طلس کے ہیں تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے۔ اور دونوں باغوں کے میوے قریب (جھک رہے) ہیں
Fabi ayyi aalaaa’i Rabbikumaa tukazzibaan
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ٥٥
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
Feehinna qaasiratut tarfi lam yatmishhunna insun qablahum wa laa jaaann
فِيهِنَّ قَـٰصِرَٰتُ ٱلطَّرْفِ لَمْ يَطْمِثْهُنَّ إِنسٌۭ قَبْلَهُمْ وَلَا جَآنٌّۭ ٥٦
ان میں نیچی نگاہ والی عورتیں ہیں جن کو اہل جنت سے پہلے نہ کسی انسان نے ہاتھ لگایا اور نہ کسی جن نے
Fabi ayyi aalaaa’i Rabbikumaa tukazzibaan
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ٥٧
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
Ka annahunnal yaaqootu wal marjaan
كَأَنَّهُنَّ ٱلْيَاقُوتُ وَٱلْمَرْجَانُ ٥٨
گویا وہ یاقوت اور مرجان ہیں
Fabi ayyi aalaaa’i Rabbikumaa tukazzibaan
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ٥٩
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
Hal jazaaa’ul ihsaani illal ihsaan
هَلْ جَزَآءُ ٱلْإِحْسَـٰنِ إِلَّا ٱلْإِحْسَـٰنُ ٦٠
نیکی کا بدلہ نیکی کے سوا کچھ نہیں ہے
Fabi ayyi aalaaa’i Rabbikumaa tukazzibaan
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ٦١
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
Wa min doonihimaa jannataan
وَمِن دُونِهِمَا جَنَّتَانِ ٦٢
اور ان باغوں کے علاوہ دو باغ اور ہیں
Fabi ayyi aalaaa’i Rabbikumaa tukazzibaan
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ٦٣
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
Mudhaaammataan
مُدْهَآمَّتَانِ ٦٤
دونوں خوب گہرے سبز
Fabi ayyi aalaaa’i Rabbikumaa tukazzibaan
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ٦٥
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
Feehimaa ‘aynaani naddaakhataan
فِيهِمَا عَيْنَانِ نَضَّاخَتَانِ ٦٦
ان میں دو چشمے ابل رہے ہیں
Fabi ayyi aalaaa’i Rabbikumaa tukazzibaan
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ٦٧
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
Feehimaa faakihatunw wa nakhlunw wa rummaan
فِيهِمَا فَـٰكِهَةٌۭ وَنَخْلٌۭ وَرُمَّانٌۭ ٦٨
ان میں میوے اور کھجوریں اور انار ہیں
Fabi ayyi aalaaa’i Rabbikumaa tukazzibaan
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ٦٩
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
Feehinna khairaatun hisaan
فِيهِنَّ خَيْرَٰتٌ حِسَانٌۭ ٧٠
ان میں نیک سیرت (اور) خوبصورت عورتیں ہیں
Fabi ayyi aalaaa’i Rabbikumaa tukazzibaan
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ٧١
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
Hoorum maqsooraatun fil khiyaam
حُورٌۭ مَّقْصُورَٰتٌۭ فِى ٱلْخِيَامِ ٧٢
(وہ) حوریں (ہیں جو) خیموں میں مستور (ہیں)
Fabi ayyi aalaaa’i Rabbikumaa tukazzibaan
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ٧٣
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
Lam yatmish hunna insun qablahum wa laa jaaann
لَمْ يَطْمِثْهُنَّ إِنسٌۭ قَبْلَهُمْ وَلَا جَآنٌّۭ ٧٤
ان کو اہل جنت سے پہلے نہ کسی انسان نے ہاتھ لگایا اور نہ کسی جن نے
Fabi ayyi aalaaa’i Rabbikumaa tukazzibaan
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ٧٥
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
Muttaki’eena ‘alaa rafrafin khudrinw wa ‘abqariyyin hisaan
مُتَّكِـِٔينَ عَلَىٰ رَفْرَفٍ خُضْرٍۢ وَعَبْقَرِىٍّ حِسَانٍۢ ٧٦
سبز قالینوں اور نفیس مسندوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے
Fabi ayyi aalaaa’i Rabbikumaa tukazzibaan
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ٧٧
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
Tabaarakasmu Rabbika Zil-Jalaali wal-Ikraam
تَبَـٰرَكَ ٱسْمُ رَبِّكَ ذِى ٱلْجَلَـٰلِ وَٱلْإِكْرَامِ ٧٨
(اے محمدﷺ) تمہارا پروردگار جو صاحب جلال وعظمت ہے اس کا نام بڑا بابرکت ہے
سورہ رحمن Mp3 ڈاؤن لوڈ
عربی میں سورہ رحمان آڈیو
سورہ رحمان آڈیو اردو + عربی میں
سورہ رحمان ویڈیو
VIDEO
پس منظر اور سیاق و سباق
وحی: ایک مکی سورت (مکہ میں نازل ہوئی، نبی کریم ﷺ کی مدینہ ہجرت سے پہلے)۔
موقع: انسانوں اور جنوں کو ان کے خالق اور ان کی جوابدہی کی یاد دلانے کے لیے۔
ساخت:
منفرد مکرر جملہ (“فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ”) 31 بار دہرایا گیا ہے – یہ ایک خطیبانہ سوال ہے جس کا مطلب ہے: “پس تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟”
انسانوں اور جنوں دونوں کو خطاب (آیت 1: “الإنسان والجن” ) – جو کہ قرآن میں ایک نایاب دوہرا خطاب ہے۔
اہم موضوعات
اللہ کی تخلیق:
آسمانی اجسام: سورج، چاند، ستارے (آیات 5-6)۔
فطرت: نباتات، سمندر (آیات 10-12، 19-20)۔
انسانیت اور جن: (آیت 15: جنوں کی تخلیق “بے دھوئیں کی آگ” سے)۔
الٰہی نعمتیں:
مادی: پھل، اناج (آیت 11)، کشتیاں (آیت 24)۔
روحانی: وحی اور ہدایت (آیات 1-2)۔
ابدی: جنت (آیات 46-78)۔
جوابدہی:
تمام مخلوقات کا حساب ہوگا (آیت 31: “ہم تم سے حساب لیں گے” )۔
جھٹلانے والوں کے لیے جہنم (آیات 43-45)۔
جنت بمقابلہ جہنم:
جنت: باغات، بہتی نہریں، نیک ساتھیوں کے ساتھ بیان کی گئی (آیات 46-78)۔
جہنم: ان لوگوں کے لیے عذاب کی جگہ جو حق کو رد کرتے ہیں (آیات 35-41)۔
کلیدی آیات اور گہرے معنی
آیت 55:13: “پس تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟”
مقصد: شکر گزاری اور خود احتسابی کو ابھارنے کے لیے بار بار دہرایا گیا ہے۔
آیت 55:26: “جو کچھ زمین پر ہے، فنا ہو جائے گا۔”
مطلب: دنیاوی زندگی کی ناپائیداری بمقابلہ اللہ کی ابدی ذات۔
آیت 55:60: “کیا نیکی کا بدلہ نیکی کے سوا کچھ اور ہو سکتا ہے؟”
سبق: الٰہی انصاف پر زور – اعمال کا آخرت کے انعامات پر براہ راست اثر ہوتا ہے۔
سورہ رحمن کے فوائد
سورۃ الرحمٰن کی تلاوت، غور و فکر اور حفظ اسلامی روایت میں بے شمار روحانی اور عملی فوائد رکھتی ہے:
نعمتوں کی یاد دہانی:
اس کی آیات منظم انداز میں اللہ کی نعمتوں (جیسے تخلیق، رزق، ہدایت) کو شمار کرتی ہیں، جو شکر گزاری کو بڑھاتی اور غفلت کو کم کرتی ہیں۔
روحانی شفا:
نبی کریم ﷺ نے قرآن کو شفا قرار دیا ہے (القرآن 17:82)۔
سورۃ الرحمٰن کی رحمت اور امید پر مبنی آیات کو روحانی سکون اور مایوسی سے بچاؤ کے لیے اکثر پڑھا جاتا ہے۔
ایمان (ایمان) کو مضبوط کرتا ہے:
جنت (باغات، نہریں، انعامات) اور جہنم (عذاب، انتباہات) کا ذکر آخرت کی آگاہی کو گہرا کرتا ہے اور نیک اعمال کی ترغیب دیتا ہے۔
غور و فکر (تدبر) میں آسانی:
اس کا مکرر جملہ اور واضح مناظر اسے تدبر کے لیے موزوں بناتے ہیں، جو مومن کو اللہ کی نشانیوں اور اپنی زندگی سے جوڑنے میں مدد دیتا ہے۔
عبادت میں اضافہ:
بہت سے مسلمان اسے نمازوں میں، خاص طور پر تہجد اور جمعہ کے دن تلاوت کرتے ہیں، کیونکہ علماء نے اس کی روحانی شدت کی سفارش کی ہے۔
حفظ میں آسانی:
اس کی لَے دار ساخت اور تکرار اسے سب سے آسان سورتوں میں سے ایک بناتی ہے، خاص طور پر غیر عربی بولنے والوں کے لیے۔
قیامت کے دن شفاعت:
ایک حدیث میں آیا ہے: “قرآن پڑھو، کیونکہ یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کی شفاعت کرے گا” (مسلم 804)۔
سورۃ الرحمٰن کی اللہ کی رحمت پر توجہ اس شفاعت کو مزید مؤثر بنا سکتی ہے۔
ثقافتی اہمیت:
یہ اکثر شادیوں، جنازوں اور اجتماعات میں برکت اور سامعین کے درمیان اتحاد پیدا کرنے کے لیے پڑھی جاتی ہے۔
ترجمے میں چیلنجز
عربی کی باریکیاں:
“الرحمٰن” : محض “مہربان” سے بڑھ کر ہے – یہ وسیع اور ہر چیز کو گھیر لینے والی رحمت کو ظاہر کرتا ہے۔
اس سورہ کے مکرر جملے کی روانی اور خطیبانہ انداز کو انگریزی میں جوں کا توں ترجمہ کرنا مشکل ہے۔
دوہرا خطاب: عربی میں “-کما” (تم دونوں) کا صیغہ انسانوں اور جنوں کو مخاطب کرتا ہے، جو اکثر ترجمے میں واضح نہیں ہوتا۔
استعارات: مثلاً، “دو مشرق اور دو مغرب” (آیت 17) سے مراد مختلف موسموں میں سورج کے طلوع و غروب کے مقامات ہیں۔
عکاسی اور درخواست
شکرگزاری: نعمتوں کو پہچانیں (صحت، رزق، ہدایت)۔
جوابدہی: نیک اعمال کے ذریعے آخرت کی تیاری کریں۔
عملی اقدامات:
روزانہ یا ہفتہ وار سورۃ الرحمٰن کی تلاوت کریں۔
مشکلات یا ناشکری کے لمحات میں اس کی آیات پر غور و فکر کریں۔
نتیجہ
سورۃ الرحمٰن اللہ کی رحمت، زندگی کے مقصد اور آخرت کی یقین دہانی کی ایک مؤثر یاد دہانی ہے۔
اس کا مکرر جملہ قارئین کو نعمتوں کو تسلیم کرنے اور بامقصد زندگی گزارنے کا چیلنج دیتا ہے۔